Sunday 9 July 2017

ايک بچے نے سمندر ميں اپنا جوتا کھو ديا تو بلکتے ہوئے بچے نے سمندر کے ساحل پر لکھ ديا کہ......

 ايک بچے نے سمندر ميں اپنا جوتا کھو ديا تو بلکتے ہوئے بچے نے سمندر کے ساحل پر لکھ ديا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ يہ

 سمندر چور ہےاور کچھ ہی فاصلے پر ايک شکاری نے سمندر ميں جال پھينکا 

اور بہت سی مچھليوں کا شکار کيا ۔ تو خوشی کے عالم ميں اسنے

 ساحل پرلکھ ديا کہ سخاوت کيلئے اسی سمندر کی مثال دی جاتی ہے ۔۔۔۔ا

ے بحرِ سخاوت ! سخاوت تم سے اور تم سخاوت سے ہو ۔نو

جوان غوطہ خور نے سمندر ميں غوطہ لگايا اور وہ

 اسکا آخری غوطہ ثابت ہوا ۔ کنارے پر بيٹھی غمزدہ ماں نے ريت پر ٹپکتے ہوئے

 آنسوں کيساتھ لکھ ديا۔۔۔۔۔۔۔۔يہ سمندر قاتل ہے..ايک بوڑھے شخص کو سمندر

 نے قیمتی موتی کا تحفہ ديا تو ۔۔ اسنے فرحت جذبات ميں آکر ساحل سمندر پر لکھ ديا۔۔۔۔۔ 

کہ يہ سمند کريم اور سخی ہے ۔ کرامت اس سے يہ اور يہ کرامت کی مثال ہے ۔

پھر ايک بہت بڑی لہر آئی اور اسنے سب کا لکھا ہوا مٹا ديا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں کی باتوں پر سر مت دھرو ہر شخص وہ کہتا ہے جہاں سے وہ ديکھتا ہے ۔ ۔۔خطاؤں اور غلطيوں کو مٹا دو تاکہ دوستی اور بھائی چارگی چلتی رہے ۔۔۔ کبھی کسی کی خطا کی وجہ سے دوستی اور بھائی چارگی مت مٹلاؤ۔۔۔جب تمہارے ساتھ برا 

سلوک کيا جائے جواب ميں اس سے بدتر کا مت سوچو بالکہ نيکی کی نيت کر لو ۔۔۔۔

کيونکہ قرآن ميں رب العزت فرماتے ہيں ۔۔۔۔

۔۔بھلائی اور برائی کبھی برابر 

.نہيں ہوسکتی اور برائی کو اچھے طريقے سے دور کر دو 

No comments:

Post a Comment